اردوئے معلیٰ

جنہیں ان کے نظارے ہو گئے ہیں

وہ ذرے چاند تارے ہو گئے ہیں

 

جسے تیرا سہارا مل گیا ہے

اُسے کتنے سہارے ہو گئے ہیں

 

تمہارے در کا ٹکڑا اللہ اللہ

غریبوں کے گزارے ہو گئے ہیں

 

نہیں ہے جن کا کوئی اس جہاں میں

وہ بے کس سب تمہارے ہو گئے ہیں

 

جدھر کو اُٹھ گئی ہیں وہ نگاہیں

ادھر طوفاں کنارے ہو گئے ہیں

 

منورؔ ان نگاہوں پر تصدق

منور چاند تارے ہو گئے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات