اردوئے معلیٰ

جود و کرم کریم نے جس پر بھی کر دیا

کاسہ اُسی فقیر کا لمحوں میں بھر دیا

 

’’میں خالی ہاتھ آیا تھا اِس بارگاہ میں‘‘

صد شکر میرے شاہ نے دامان بھر دیا

 

تشنہ لبی ازل کی مٹا دی حضور نے

بس اک نگاہِ ناز نے سیراب کر دیا

 

اُن کے گدا سے مانگنے ، آتے ہیں بادشہ

اِتنا اُسے خزینۂ لعل و گہر دیا

 

نکلے جو بارگاہ سے ، دنیا پہ چھا گئے

بندہ نواز آپ نے ، ایسا ہُنر دیا

 

جس پر پڑی ہے اس کی تو قسمت بدل گئی

اللہ نے نگاہ میں ایسا اثر دیا

 

خوش بخت ہیں وہ لوگ جنہیں مل گیا بقیع

اُن کو مرے کریم نے طیبہ نگر دیا

 

کتنے ہیں خوش نصیب یہ صدیق اور عمر

جن کو حضورِ پاک نے پہلو میں گھر دیا

 

تھوڑے سہی پہ لڑ گئے اعدائے دین سے

ایماں بنا کے آپ نے ، تیغ و سپر دیا

 

خضرا کا نور دیکھا تھا اک دن جلیل نے

اس منظرِ حسین نے مدہوش کر دیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔