جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے
سنّتِ ربِّ دو عالم وہ ادا کرتا ہے
خود ہی مشکل میں پڑی ہوتی ہے اس دم مشکل
نام مشکل میں جو آقا کا لیا کرتا ہے
ہے عقیدہ کہ وہ آتے ہیں مدد کو اس کی
جو مصیبت میں صدا ان کو دیا کرتا ہے
ٹوٹ جاتا ہے خدا سے بھی تعلق اس کا
قطع جو رشتہ پیمبر سے کیا کرتا ہے
قابلِ رشک ہیں بے شک وہ جہاں میں آصف
عشق جن کو بھی خدا ان کا عطا کرتا ہے