جو دیکھیں گے اُن کی شفاعت کا منظر
دلوں میں عجب ہوگا راحت کا منظر
شہِ دو جہاں کا یہ ہے فیضِ رحمت
’’جدھر دیکھئے ان کی رحمت کا منظر‘‘
قیام اُن کا ایسا کہ پاؤں ہیں سوجے
ذرا دیکھیے تو عبادت کا منظر
اشارہ کریں تو شجر چل کے آئیں
یہ اشجار کی ہے اِرادت کا منظر
وہ آبِ وضو اُن کا ہاتھوں پہ لیتے
غُلاموں کی تھا یہ عقیدت کا منظر
کسی آنکھ نے ایسا منظر نہ دیکھا
کہ اقصٰی میں تھا جو امامت کا منظر
وہ جن کے نواسے ہیں سردارِ جنت
تو کیا ہو گا اُن کی سیادت کا منظر
جلیل اُن کے در سے جو رخصت ہوا تھا
نہیں بُھول پاتا قیامت کا منظر