اردوئے معلیٰ

جو قافلہ بھی مدینے کی سمت جائے گا

دھنک سا رنگ وہ قلب و نظر میں پائے گا

 

اگر حضور کی آمد مرے وطن میں بھی ہو

تو اِس چمن کا ہر اک بچہ دف بجائے گا

 

اگر ہوئی نہ زیارت جو خواب میں آقا

تو زندگی کا ہر اک پل مجھے رُلائے گا

 

اٹھا لُوں خاکِ مدینہ اگر اجازت ہو

میں چوم لوں گا تو یہ دل سکون پائے گا

 

حرا کے غار کا پتھر بنوں میں کچھ لمحے

تو مجھ پہ قدسی سلاموں کے ساتھ آئے گا

 

گیا جو شخص مدینے، حضور سے ملنے

وہ قدسیوں کو جھکائے جبین پائے گا

 

ہوئی نصیبوں سے اُن کو غلامیٔ احمد

عمل سے کون مقدر بلالی پائے گا

 

اُسے ملے گی یہ میلاد کی خوشی قائم

گلی گلی کے جو دیوار و در سجائے گا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ