جو مجھ سے خطا کار و زیاں کار بھی ہوں گے
وہ آپ کی رحمت کے طلبگار بھی ہوں گے
جو آپ کی فرقت میں شب و روز ہیں گریاں
عشّاق وہی طالبِ دیدار بھی ہوں گے
وہ جن کی رسائی ہے درِ فیض رساں تک
وہ عشق و محبت میں گرفتار بھی ہوں گے
جو گنبدِ خضریٰ کی طرف دیکھ رہے ہیں
وہ لطف و عنایت کے سزاوار بھی ہوں گے
سرکار لکھائیں گے اُنھیں نعت خود اپنی
جو اُن کے ثنا خوان و قلمکار بھی ہوں گے
محشر کا نہیں خوف کہ واں آقا و مولا
محبوبِ خدا شافع و غم خوار بھی ہوں گے
سرکار کی گلیوں میں ظفرؔ خیزاں و اُفتاں
کچھ صاحبِ دل، صاحبِ اسرار بھی ہوں گے