اردوئے معلیٰ

جو کام کرتا ، شریعت کے ماتحت کرتا

اگر میں شہرِ نبی میں ملازمت کرتا

 

میں اس دیار میں جاروب کش ہی بن جاتا

سو ، کیا مجال کہ قاروں مسابقت کرتا

 

خزاں بہار کا موسم ، سماں بدلتے ہوئے

یقیں ہے کہ مجھی سے مشاورت کرتا

 

بس اُس نگر کے کسی طاقچے میں جلتا میں

مزاجِ موجِ ہوا بھی مصالحت کرتا

 

کچھ اور ہی مرے اشعار کی مہک ہوتی

کچھ اور طرز میں سب سے مخاطبت کرتا

 

یہاں بکھیرتا پھرتا میں کاہے خاکِ وجود

جو ملتا اذنِ حضوری ، مراجعت کرتا

 

یہاں شکستہ ستارہ ہوں ، وہ بھی ناکارہ

وہاں میں کاوشِ تسخیرِ شش جہات کرتا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔