اردوئے معلیٰ

جہان بھر میں کسی چیز کو دوام ہے کیا ؟

اگر نہیں ہے تو سب کچھ خیال ِ خام ہے کیا ؟

 

اُداسیاں چلی آتی ہیں شام ڈھلتے ہی

ہمارا دل کوئی تفریح کا مقام ہے کیا ؟

 

وہی ہو تم جو بُلانے پہ بھی نہ آتے تھے

بنا بُلائے چلے آئے ، کوئی کام ہے کیا ؟

 

جواباََ آئی بڑی تیز سی مہک منہ سے

سوال یہ تھا کہ مولانا ! مے حرام ہے کیا ؟

 

بتا رہے ہو کہ رسمی دعا سلام ہے بس

دعا سلام کا مطلب دعا سلام ہے کیا ؟

 

تو کیا وہاں سے بھی اب ہر کوئی گزرتا ہے ؟

وہ راہ ِ خاص بھی اب شاہراہ ِ عام ہے کیا ؟

 

میں پوچھ بیٹھا تمہیں یاد ہے ہمارا عشق ؟

جواب آیا کہ توکون ؟ تیرا نام ہے کیا ؟

 

اِک ایک کر کے سبھی یار اُٹھتے جاتے ہیں

درُونِ خانہ کوئی اور انتظام ہے کیا ؟

 

بَری کرانا ہے ابلیس کو کسی صورت

خدا کے گھر میں کسی سے دعا سلام ہے کیا ؟

 

جواب آیا کہ فَر فَر سناوٗں ؟ یاد ہے سب

سوال یہ تھا کہ یہ آپ کا کلام ہے کیا ؟

 

تُو بے وفائی کرے اور پھر یہ حکم بھی دے

کہ بس ترا رہے فارس ، ترا غلام ہے کیا؟

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات