جہان بھر میں کسی چیز کو دوام ہے کیا ؟
اگر نہیں ہے تو سب کچھ خیال ِ خام ہے کیا ؟
اُداسیاں چلی آتی ہیں شام ڈھلتے ہی
ہمارا دل کوئی تفریح کا مقام ہے کیا ؟
وہی ہو تم جو بُلانے پہ بھی نہ آتے تھے
بنا بُلائے چلے آئے ، کوئی کام ہے کیا ؟
جواباََ آئی بڑی تیز سی مہک منہ سے
سوال یہ تھا کہ مولانا ! مے حرام ہے کیا ؟
بتا رہے ہو کہ رسمی دعا سلام ہے بس
دعا سلام کا مطلب دعا سلام ہے کیا ؟
تو کیا وہاں سے بھی اب ہر کوئی گزرتا ہے ؟
وہ راہ ِ خاص بھی اب شاہراہ ِ عام ہے کیا ؟
میں پوچھ بیٹھا تمہیں یاد ہے ہمارا عشق ؟
جواب آیا کہ توکون ؟ تیرا نام ہے کیا ؟
اِک ایک کر کے سبھی یار اُٹھتے جاتے ہیں
درُونِ خانہ کوئی اور انتظام ہے کیا ؟
بَری کرانا ہے ابلیس کو کسی صورت
خدا کے گھر میں کسی سے دعا سلام ہے کیا ؟
جواب آیا کہ فَر فَر سناوٗں ؟ یاد ہے سب
سوال یہ تھا کہ یہ آپ کا کلام ہے کیا ؟
تُو بے وفائی کرے اور پھر یہ حکم بھی دے
کہ بس ترا رہے فارس ، ترا غلام ہے کیا؟