حاصل ہوا جو فیض رسول انام کا
مژدہ عطا ہوا مجھے عمر دوام کا
ممکن نہیں کہ رحمت رب ہو نہ ملتفت
میں ورد کر رہا ہوں درود و سلام کا
محبوب کردگار ہیں میرے رسول پاک
اندازہ کر سکوگے نہ ان کے مقام کا
اے خاک کوئے سرور دیں میرے سر پہ آ
جذبہ ہے میرے دل میں ترے احترام کا
افلاک عظمتوں کے قدم چومنے لگے
اعزاز مل گیا جو نبی کے غلام کا
ذکر رسول ذکر علی ذکر آل پاک
معمول بس یہی ہے مری صبح و شام کا
حاصل ہے جس کو شمع ولائے نبی مجیب
احسان لیتا ہی نہیں ماہ تمام کا