اردوئے معلیٰ

حبس جاں رونے سے کچھ اور گراں ہوتا ہے

آگ بجھتی ہے تو انجام دھواں ہوتا ہے

 

تاب گفتار ہی باقی ہے نہ موضوع سخن

اب ملاقات کا ماحول زباں ہوتا ہے

 

کھینچ لائی ہے ضرورت مجھے کن راہوں میں

ہر قدم پر مجھے دھوکے کا گماں ہوتا ہے

 

غیرسے میری شکایت کا مجھے رنج نہیں

گلہ شکوہ بھی محبت کا نشاں ہوتا ہے

 

کارِ دنیا کا ہمالہ ہے مجھے ریت کا ڈھیر

دل نہ چاہے تو یہی کوہ گراں ہوتا ہے

 

ربطِ محکم بھی ضروری ہے صد اخلاص کیساتھ

معجزہ صرف دعاؤں سے کہاں ہوتا ہے

 

جس عمارت میں توازن نہ دکھائی دے ظہیرؔ

اُس کی بنیاد میں اک سنگِ زیاں ہوتا ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات