اردوئے معلیٰ

حرف، احساس سے فائق نہیں ہونے والے

شاہِ کونین کے لائق نہیں ہونے والے

 

ہم کو بس اپنی تمنا میں لگا رہنے دے

ہم کسی اور کے شائق نہیں ہونے والے

 

اذن کا سیلِ رواں آئے، بہا لے جائے

سنگِ تدبیر تو رائق نہیں ہونے والے

 

ایک احساس رواں رکھتا ہے تیری جانب

حوصلے تو مرے سائق نہیں ہونے والے

 

آپ کے ہیں تبھی زیبائے نظر ہیں، ورنہ

خواب حیرت ہیں، حقائق نہیں ہونے والے

 

جو تری نعت سے مہکے نہیں لمحاتِ خیال

بخُدا میرے دقائق نہیں ہونے والے

 

شہرِ آقا ! تری رنگت، تری نکہت ہے الگ

خُلد میں ایسے حدائق نہیں ہونے والے

 

زندگی تیرے حوالوں کی ہے تصویرِ عطا

غیر سے اپنے علائق نہیں ہونے والے

 

اُن کی نسبت کے قلادے کا شرَف ہے مقصودؔ

ورنہ ہم رشکِ خلائق نہیں ہونے والے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات