اردوئے معلیٰ

حروفِ عجز میں لپٹے ہوئے سلام میں آ

اے میری خواہشِ باطن مرے کلام میں آ

 

اُداسی دل کے دریچوں سے جھانکتی ہے تجھے

بس ایک لمحے کو تو حیطۂ خرام میں آ

 

تو میرے قریۂ جاں میں اُتار صبحِ نوید

تو میرے عجز گھروندے کی ڈھلتی شام میں آ

 

ہزار عرض و جتن کی ہے ایک ہی تدبیر

تو آ، زمانوں کے والی، مرے خیام میں آ

 

نہیں مجال، پہ حالت بہت ہے آزردہ

اے حسنِ تام، مرے شوقِ نا تمام میں آ

 

مَیں کعبہ دیکھنے لگتا ہوں تیری دید کے ساتھ

مدینے والے تو پھِر مسجدِ حرام میں آ

 

ترے حضور یہ عرضی گزار ہے مقصودؔ

وہ تیرا خاص نہیں ہے، تو اپنے عام میں آ

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات