اردوئے معلیٰ

حریمِ ناز، تری خوبروئی کے صدقے

وہ درد ڈھونڈ لیا ہے جو لادوا ٹھہرے

وہ شورِ شورشِ جذبات جب فسانہ ہوا

تو چپ ملی مجھے ایسی کہ مدعا ٹھہرے

 

حریمِ ناز ، تری صاف دامنی کے لئے

مٹا لیے ہیں خد و خال آج اپنے ہی

حریمِ ناز ، تری تازگی سلامت ہو

گھٹا لیے ہیں مہ و سال آج اپنے ہی

 

حریمِ ناز ، تری حدتیں جوان رہیں

ہمارا خون بھلے پھر سے برف ہو جائے

حریمِ ناز ، تجھے سر بلند کرنا ہے

یہ نقدِ جان بھلے اس میں صرف ہو جائے

 

حریمِ ناز ، تری دلربائیاں قائم

جو وقت ہوش ربا ہے تو کوئی بات نہیں

حریمِ ناز ، جئیں خواب ناکیاں تیری

نظر سے خواب جدا ہے تو کوئی بات نہیں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات