اردوئے معلیٰ

حزنیہ ہے کہ طربیہ ، جو ہے

مسکراہٹ نہیں گئی اب تک

 

چھو کے ماتھے کو حال پوچھا تھا

سنسناہٹ نہیں گئی اب تک

 

دل کے آنگن میں خاک اڑتی ہے

تیری آہٹ نہیں گئی اب تک

 

سانپ رینگا تھا ہجر کا دل میں

سرسراہٹ نہیں گئی اب تک

 

کپکپاتے لبوں کے بوسے کی

تھرتھراہٹ نہیں گئی اب تک

 

قافلے عشق کے رکے کیوں ہیں

عقل کیا ہٹ نہیں گئی اب تک

 

چپ ہوا یوں تو مجمعِ وحشت

بھنبھناہٹ نہیں گئی اب تک

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ