اردوئے معلیٰ

 

حشر تک نعتیہ تحریر مقالے ہوں گے

مگر ہر دور کے انداز نرالے ہوں گے

 

میری سرکار کے جو چاہنے والے ہوں گے

حشر کے روز وہ رضواں کے حوالے ہوں گے

 

راہِ طیبہ میں سُناتا ہوں انہیں نعتِ حبیب

مجھ سے مسرور نہ کیوں قافلے والے ہوں گے

 

تہنّیت زائر طیبہ تجھے، تو نے دل کے

خوب جی کھول کے ارمان نکالے ہوں گے

 

اُن کی آمد سے رہے گا نہ کوئی دل غمگین

اب کسی لب پہ حسرت بھرے نالے ہوں گے

 

میری بخشش کے قیامت میں بنیں گے تمغے

سفرِ طیبہ میں پاوؔں کے جو چھالے ہوں گے

 

جلوہؔ روئے محمد کا ہوں واصف طارق

میری حرُبت میں اُجالے ہی اُجالے ہوں گے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔