اردوئے معلیٰ

حضور مجھ کو بھی بلوائیے خدا کے لئے

مرا نصیب بھی چمکائیے خدا کے لئے

 

حضور آپ کے دم سے ہے چراغاں ہرسُو

مجھے بھی راستہ دکھلائیے خدا کے لئے

 

حضور ایک بھکاری ہوں بے ادب حاضر

قبول مجھ کو بھی فرمائیے خدا کے لئے

 

ہیں آپ رب کے خزانوں کو بانٹنے والے
متاعِ سوز تو دے جائیے خدا کے لئے

 

درِ حضور ہی قبلہ ہے ازل سے لوگو

نہ اور کچھ مجھے سمجھائیے خدا کے لئے

 

حضور کیا مری اوقات پر کسی شب تو

میرے بھی خوابوں میں آ جائیے خدا کیلئے

 

مرے بھی قلب کی تسکین کا سامان کرو

بات کچھ زائرو سنائیے خدا کے لیے

 

کہو نہ شہرِ پیمبر ہے بہت دور شکیلؔ

یہ درد اور نہ بڑھائیے خدا کے لیے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔