حضور چشمِ کرم ہو زوال برسا ہے
چہار سمت سے رنج و ملال برسا ہے
زمینِ شعر پہ جب بھی خیال برسا ہے
برائے نعت یہ کتنا کمال برسا ہے
جہانِ تار کو پل بھر میں کر دیا روشن
’’اِس اہتمام سے ان کا جمال برسا ہے ‘‘
کیا ہے ذکرِ مبارک سے قلب کو روشن
جبینِ زیست پہ لطفِ خصال برسا ہے
ہوئی ہے جب سے مدینے میں حاضری زاہدؔ
مری حیات پہ جود و نوال برسا ہے