حضور ! آپ کی فرقت رلائے جاتی ہے
حضور ! وصل کی چاہت ستائے جاتی ہے
حضور ! جب غم ہستی سے میں بلکتا ہوں
حضور ! آپ کی الفت ہنسائے جاتی ہے
حضور ! اب تو مجھے آپ کی زیارت ہو
حضور ! دید کی حسرت تپائے جاتی ہے
حضور ! آپ کی زلفِ دوتا کا کیا کہنا
دل و دماغ کو جنت بنائے جاتی ہے
حضور ! اب توکرم کی نظر کریں مجھ پر
غموں کے بحر میں خلقت ڈُبائے جاتی ہے
حضور ! آپ کے چہرے کی وہ چمک! اللہ
شب سیاہ کی ظلمت مٹائے جاتی ہے
حضور ! لوگ بھلا کیا گرائیں حؔاتم کو
اسے تو آپ کی رحمت اٹھائے جاتی ہے