اردوئے معلیٰ

حضور ! آپ کی فرقت رلائے جاتی ہے

حضور ! وصل کی چاہت ستائے جاتی ہے

 

حضور ! جب غم ہستی سے میں بلکتا ہوں

حضور ! آپ کی الفت ہنسائے جاتی ہے

 

حضور ! اب تو مجھے آپ کی زیارت ہو

حضور ! دید کی حسرت تپائے جاتی ہے

 

حضور ! آپ کی زلفِ دوتا کا کیا کہنا

دل و دماغ کو جنت بنائے جاتی ہے

 

حضور ! اب توکرم کی نظر کریں مجھ پر

غموں کے بحر میں خلقت ڈُبائے جاتی ہے

 

حضور ! آپ کے چہرے کی وہ چمک! اللہ

شب سیاہ کی ظلمت مٹائے جاتی ہے

 

حضور ! لوگ بھلا کیا گرائیں حؔاتم کو

اسے تو آپ کی رحمت اٹھائے جاتی ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ