حضور قلب ہے بے چین مجھ سے راضی ہوں !
حضور صدقۂ حسنین مجھ سے راضی ہوں !
حضور دیکھیے ! میری وسیلہ جوئی کو
شفیع لایا ہوں شیخین مجھ سے راضی ہوں !
خدیجہ ، فاطمہ زہرا و عائشہ کے طفیل
حضور از پئے ختنین مجھ سے راضی ہوں
سنا ہے عذر ہے مقبول ، عَفو ہے معمول
کروں نظارۂِ خبرین مجھ سے راضی ہوں
حضور غرقِ ندامت ہوا ہے دلِ میرا
ہیں اشکبار مرے نین مجھ سے راضی ہوں
حضور ! دیکھیں ! تصور میں اپنے سر پر میں
رکھے ہوں آپ کے نعلین مجھ سے راضی ہوں !
حضور ! کب سے ہے سویا ہوا نصیب مرا
ہیں کب سے جاگتی عینین مجھ سے راضی ہوں
بتاؤ اے مرے یارو ! میں کیا کروں ایسا
کہ میرے سیدِ کونین مجھ سے راضی ہوں
اے میرے شافع محشر ! خطا معاف کریں
اے میرے والیِٔ کونین مجھ سے راضی ہوں
اے میرے شانِ غفوری کے مظہر اکمل
اے میرے ابنِ ذبیحین مجھ سے راضی ہوں
حضور ! صرف طلبگارِ چشمِ رحمت ہوں
نہیں ہوں طالبِ شرقین مجھ سے راضی ہوں
وبالِ جرم و وبائے عذاب کا ڈر ہے
بنوں نہ لقمۂِ واوَین مجھ سے راضی ہوں
بہ پیشِ خالق و محبوب ہے معظمؔ عرض
کہ آپ دونوں کریمَین مجھ سے راضی ہوں