اردوئے معلیٰ

حمدِ بے حد ہے سزاوارِ خدائے دو جہاں

جس کا ذکرِ پاک ہے وجہِ قرارِ قلب و جاں

 

انضباطِ کائنات اِک حرفِ کُن سے کر دیا

انبساط و غم کا خالق کون ہے اس کے سوا

 

آگ کو حدّت عطا کی ہے ، روانی آب کو

پھول کو رنگت تو نزہت گلشنِ شاداب کو

 

اُس کے جلووں کا ہے مظہر یہ جہانِ کن فکاں

بے نشاں خود ہے ، نشاں اُس کے ہیں عالم میں عیاں

 

ابنِ آدم کے لیے کر دی مسخّر کائنات

سب علوم اُس کو سکھائے از پئے عرفانِ ذات

 

ہیں نمایاں اُس کی قدرت کے کرشمے دہر میں

زندگی امرت کو دی ہے، موت ڈالی زہر میں

 

مُلحد و زندیق ہوں یا متقی و پارسا

خالق و رازق وہی ہے سب کا، وہ سب کا خدا

 

شکر اُس کی نعمتوں کا کیا ہو بندوں سے ادا

بیکراں رحمت ہے اس کی، لُطف ہے بے انتہا

 

اُس کی عظمت کو پہنچ سکتے نہیں فکر و خیال

اُس کا ہے ذکرِ مقدّس ماورائے قیل و قال

 

جس طرح بے مثل ہے محمودؔ ربِّ ذو الجلال

ہے حبیب اُس کا جہاں میں بے نظیر و بے مثال

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات