حُسنِ شاہِ دو جہاں کی غیر ممکن ہے مثال
صاحبِ خُلقِ علا ہیں صاحبِ اوجِ کمال
وہ لبِ یُوحٰی کے مالک ہیں وہی شمس الضحٰی
اُن کی سیرت ہے کہ تفسیرِ کلامِ ذوالجلال
اُن کے قدموں کا ہی دھوون حسنِ باغِ خلد ہے
صاحبِ کوثر کی زلفِ نم سے ہے آبِ زُلال
صدقۂ آلِ عبا اور صدقۂ اصحاب دے
اور مجھے گردابِ عصیاں سے مرے مولا نکال
نور کی سرکار سے منسوب ہر شے نور ہے
نور ہیں ازواجِ آقا نور ہیں آل و عیال
ہر مہینے ماہِ کامل روشنی کے واسطے
ابروئے شہ کو سلامی دیتا ہے بن کر ہلال
ہے رفعنا کی رسد فَلْیَفْرَحُوْا کی ہے سند
ذکرِ شاہِ دوجہاں ہے بے مثال و لازوال
وہ درِ خیر البشر درماں ہے ہر اک درد کا
اُس درِ خیر الورٰی سے دور ہوتا ہے ملال
منبعِ جملہ محاسن ہیں وہ ہیں جانِ کرم
رحمتہ اللعٰلمیں ہیں صاحبِ جملہ جمال
حشر کا منظر ہے کوئی سایۂ رحمت نہیں
آ مرے والی ، مرے وارث مرے اے لاج پال