اردوئے معلیٰ

خامۂ خاموش مُضطر، چشمِ پُر نم معتبر

بارگاہِ ناز میں ہے عجزِ پیہم معتبر

 

زیست ورنہ سر بسر شامِ زیاں، خوابِ گراں

تیری مدحت میں جو گُزرے وہ ہے اِک دَم معتبر

 

جو کشیدہ سر تھے اُن کے نام ہی بے نام ہیں

جو ترے قدموں میں آکر ہو گئے خم، معتبر

 

در بدر ہوتے تو ہوتے خوار، رسوا، بے نشاں

آپ کے ہیں، آپ کے ہوتے ہُوئے ہم معتبر

 

نام نے بخشے ہیں تیرے جو وظیفے، کارگر

نعت نے رکھے ہیں جو زخموں پہ مرہم معتبر

 

ایسے ہی آنکھوں میں تیری یاد کے آنسو کھِلے

جیسے کلیوں پر سحر دم رقصِ شبنم معتبر

 

انبیا آئے تھے بہرِ جشنِ میلادِ نبی

کیسا تھا وہ اس زمیں پر خیر مَقدَم معتبر

 

شوخ رنگوں نے دِکھائے بے یقینی کے سراب

تیرے عہدِ نُور کے تھے رنگ مُحکم، معتبر

 

شورشِ ابلیس کی زد میں تھا ہستی کا وجود

تیرے آنے سے ہُوئی اولادِ آدم معتبر

 

اعتبارِ زیست دیتی ہے تری وابستگی

جیسے باہو معتبر ہیں، جیسے ادہم معتبر

 

کیوں ترا مقصودؔ پھر بے نام ہو، ناکام ہو

تیرے بندے تو ہیں اے سلطانِ عالَم معتبر

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات