خاکِ پائے شہِ مدینہ ہو
خوش نصیبوں کا یہ خزینہ ہو
جو گدائے شہِ مدینہ ہو
کیوں طلب گارِ طورِ سینا ہو
نعتِ محبوب لب پہ جاری ہو
زندگی کا یہی قرینہ ہو
زندگی ختم ہو درِ محبوب
حجِّ اکبر کا جب مہینہ ہو
مشک و عنبر کی کیا ضرورت ہے
میرے آقا کا گر پسینہ ہو
یادِ محبوب میں ہی بیتے زیست
وارثیؔ جینا ایسا جینا ہو