خدا کا گھر درخشاں، ضو فشاں ہے
اُسی جانب رواں ہر کارواں ہے
یہی گھر مرکزِ اجماعِ اُمت
مسلمانوں کی وحدت کا نشاں ہے
یہی گھر منزلِ انسانیت ہے
یہی امن و سکوں کا ترجماں ہے
مقام اس کا فزوں تر سدرہ سے بھی
اگرچہ گھر یہ زیرِ آسماں ہے
طواف اس کا کریں جن و ملائک
یہی معمولِ انساں جاوداں ہے
سبھی کا پیرہن ہے اُجلا اُجلا
سفید احرام کا سیلِ رواں ہے
ظفرؔ کعبے کا کعبہ جانتے ہو
حبیبِ کبریا کا آستاں ہے