اردوئے معلیٰ

خلقتِ شہر بھلے لاکھ دُھائی دیوے

قصرِ شاھی کو دکھائی نہ سُنائی دیوے

 

عشق وہ ساتویں حِس ھے کہ عطا ھو جس کو

رنگ سُن جاویں اُسے ، خوشبو دکھائی دیوے

 

ایک تہہ خانہ ھُوں مَیں اور مرا دروازہ ھے تُو

جُز ترے کون مجھے مجھ میں رسائی دیوے

 

ھم کسی اور کے ھاتھوں سے نہ ھوں گے گھائل

زخم دیوے تو وھی دستِ حنائی دیوے

 

تُو اگر جھانکے تو مجھ اندھے کنویں میں شاید

کوئی لَو اُبھرے ، کوئی نقش سجھائی دیوے

 

پتّیاں ھیں ، یہ سلاخیں تو نہیں ھیں فارس

پھول سے کہہ دو کہ خوشبو کو رھائی دیوے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔