اردوئے معلیٰ

خوابِ دیرینہ کو مولیٰ تو حقیقت کردے

جاؤں طیبہ تو وہیں سے مجھے رخصت کردے

 

ترے محبوب کا یارب میں پڑوسی بن جاؤں

دور افتادہ کو تو صاحب قربت کردے

 

مالکِ زیست ہے تو تیرے لیے کیا مشکل

موت کو میرے لیے باعثِ برکت کردے

 

کردے پیوند زمیں یوں کہ فلک رشک کرے

اپنی قدرت سے تو اونچی میری قسمت کردے

 

تائب خستہ کی حسرت نہ ملے مٹی میں

تو عطا اس کو مدینے میں جو تربت کردے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔