خواب آنکھوں میں کئے ایسے کسی نے روشن
بحر ظلمت میں رواں جیسے سفینے روشن
چند لمحے جو ترے نام کے مل جاتے ہیں روز
اُن کے دم سے ہیں مرے سال مہینے روشن
کسی جلوے کی کرامت ہے یہ چشم بینا
کسی دہلیز کا احسان جبین روشن
میرے اشکوں میں عقیدت کے جہاں ہیں آباد
آنکھ میں رہتے ہیں کچھ مکّے مدینے روشن
ہاتھ محنت کے ملیں، آنکھ محبت کی اگر
تبھی کرتی ہے زمین اپنے خزینے روشن
یوں تو دنیا نے جلائے کئی پانی پہ چراغ
دیپ کاغذ پہ کئے ایک ہمی نے روشن
شب کدہ رشکِ چراغاں ہے کہ جس میں ہر سُو
ہو گئے تیری محبت کے قرینے روشن