اردوئے معلیٰ

خود اپنی حقیقت سے بیزار ہے یہ دنیا

اس دور سے کیا چاہیں ، اس عہد سے کیا مانگیں

اب خونِ رگِ جاں بھی قاصر ہے چہکنے سے

اربابِ جنوں کس سے جینے کی ادا مانگیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات