خود اپنی حقیقت سے بیزار ہے یہ دنیا
اس دور سے کیا چاہیں ، اس عہد سے کیا مانگیں
اب خونِ رگِ جاں بھی قاصر ہے چہکنے سے
اربابِ جنوں کس سے جینے کی ادا مانگیں
خود اپنی حقیقت سے بیزار ہے یہ دنیا
اس دور سے کیا چاہیں ، اس عہد سے کیا مانگیں
اب خونِ رگِ جاں بھی قاصر ہے چہکنے سے
اربابِ جنوں کس سے جینے کی ادا مانگیں
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں