اردوئے معلیٰ

خوشبو کے بھید بھاو میں آئی نہ آئے گی

تتلی تمہارے داو میں آئی نہ آئے گی

 

کشتی کو کر کے آئی ہوں اللہ کے سپرد

اب وقت کے بہاو میں آئی نہ آئے گی

 

لڑکی میں سرکشی بھی ہے ضد بھی شعور بھی

ماں باپ کے دباو میں آئی نہ آئے گی

 

اب حق تو یہ ہے آپ مسیحائی چھوڑ دیں

صاحب کمی تو گھاو میں آئی نہ آئے گی

 

ممکن ہے تیرتی رہے دریائے عشق میں

وحشت بدن کی ناو میں آئی نہ آئے گی

 

اب رائگاں ہی جائے گی ہر شخص کی پکار

کومل کسی کی "​ آو "​ میں آئی نہ آئے گی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ