اردوئے معلیٰ

خُدا نے تول کے گوندھے ہیں ذائقے تم میں

تمہارے جسم میں شہد اور نمک برابر ہے

 

وہ حُسن تُم کو زیادہ دیا ہے فطرت نے

جو حُسن پھول سے مہتاب تک برابر ہے

 

ہر ایک صحن میں تو چاندنی چھٹکتی نہیں

جمالِ یار پہ کب سب کا حق برابر ہے

 

تمہارا چہرہ مجھے یاد ہو گیا ہے سو اب

دکھاؤ یا نہ دکھاؤ جھلک، برابر ہے

 

الگ الگ ہیں تری ساری چوڑیوں کے رنگ

یہ اور بات کہ سب کی چھنک برابر ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ