اردوئے معلیٰ

خیالوں میں شاہِ امم دیکھتے ہیں

’’ خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں ‘‘

 

منائیں جو میلاد ان کا زمیں پر

ستارے بھی اُن کو بہم دیکھتے ہیں

 

جو ان کا نہیں ہے وہ رب کا نہیں ہے

ارم سے پرے اُس کو ہم دیکھتے ہیں

 

اطاعت خدا کی ہو یا مصطفٰی کی

خدا کا کرم ہی کرم دیکھتے ہیں

 

اشارہ ملے ان کی انگلی کا جس دم

قمر ٹکڑے ہوتا بھی ہم دیکھتے ہیں

 

خدا کی رضا پر وہ رہتے ہیں راضی

تبھی سہتے رنج و الم دیکھتے ہیں

 

سنا کر زمانے کو ہم نعت قائم

ہر اک سمت باغِ ارم دیکھتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ