خیالوں میں مہکی فضائے مدینہ
قلم لکھ رہا ہے ثنائے مدینہ
یہ دل ہے ازل سے فدائے مدینہ
برائے محمد برائے مدینہ
بڑی جاں فزاں ہے صبائے مدینہ
خدا عاشقوں کو دکھائے مدینہ
نہیں دیکھتے جانبِ باغِ جنت
جنہیں راس آئی ہوائے مدینہ
اے دیدہ ورو بھر لو آنکھوں میں اپنی
کہ سرمہ ہے خاکِ شفائے مدینہ
ہے کاسے میں تیرے دو عالم کی دولت
زہے تیری قسمت گدائے مدینہ
مدینے سے میں لوٹ آیا ہوں لیکن
مچلتی ہے لب پر دعائے مدینہ
جو پیوندِ خاکِ مدینہ ہیں مظہرؔ
ہیں ان پر عیاں راز ہائے مدینہ