خیرالبشر ہو، فخر رسولاں تمہی تو ہو
القاب میں بھی سب میں نمایاں تمہی تو ہو
واضح نشان منزل عرفاں تمہی تو ہو
راہ ھدیٰ کی شمع فروزاں تمہی تو ہو
تم سے اگر نہ مانگیں تو کس سے کریں طلب
ملک خدا کے ناظم و نگراں تمہی تو ہو
گلزار رنگ و بو میں تمہی سے نکھار ہے
جان بہار، شان گلستاں تمہی تو ہو
یہ درد دل نواز تمہارا ہی درد ہے
دل کی ہمارے خواہش پنہاں تمہی تو ہو
ہیں گوہر مراد سے سیپیں بھری ہوئی
ابر کرم ہو، قطرۂ نیساں تمہی تو ہو
بے مائیگی بھی وجہ سکون کفیل ہے
سامان و ساز بے سر و ساماں تمہی تو ہو