درودوں سلاموں سے مہکی ہوا ہے
محمد محمد کی ہر سُو صدا ہے
محمد ہے احمد ہے محمود ہے وہ
وہی محورِ مدحِ ہر دوسرا ہے
ملا ہے درودوں کا حکمِ الٰہی
لساں در لساں وردِ صلِّ علیٰ ہے
امامِ رُسُل ہے وہ ہادیٔ کُل ہے
وہی سرور و صدرِ ملکِ ہدیٰ ہے
وہی ہے وہی سارے دردوں کا درماں
وہی دکھ کے ماروں کے دکھ کی دوا ہے
وہ حامی ہے مولا ہے ماویٰ ہمارا
وہی ہے سہارا وہی آسرا ہے
کسی اور کے در رہے گا کہاں وہ
مرا کاسۂ دل کہ اس کی عطا ہے
کہاں مدح کاری کہاں اسمِ عالی
وہ مدّاح کے ہر گماں سے وریٰ ہے