اردوئے معلیٰ

درود ان کے حسیں ہاتھوں پہ رب کا آسماں بولے

سلام ان کے لب و رخسار پر سارا جہاں بولے

 

درود ان کے مدینہ پر فلک کا ہر مکیں بھیجے

سلام ان کے مدینہ پر مکان و لا مکاں بولے

 

درود ان پر نمازی روبرو کعبہ کے جب پڑھ لیں

سلام ان پر خدائے لم یزل کا آشیاں بولے

 

درود ان پر کہیں حسنین شانوں کی سواری پر

سلام ان کو علی دیکھیں تو ان کا دل زباں بولے

 

درود ان کی حسیں زلفوں کو میرے لفظ کہتے ہیں

سلام ان کی مبارک ریش پر حرف و بیاں بولے

 

درود ان راستوں پر جن سے گزرے تھے کبھی آقا

سلام ان راستوں کی حرمتوں کا ہر نشاں بولے

 

درود ان کی امامت پر پڑھے دنیا کا ہر قاری

سلام ان کی شہادت پر مؤذن کی اذاں بولے

 

درود ان کی جدائی میں جو عاشق پڑھ کے روتے ہیں

سلام اشکوں کی مالا پر جہاں بھر کی فغاں بولے

 

درود ان کی مہک افروز سانسوں پر بھی ہو قائم

سلام ان کی اداوں پر حرا کا نغمہ خواں بولے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ