اردوئے معلیٰ

درود روح میں گونجے عمل میں نور آئے

کبھی تو میں بھی کہوں خواب میں حضور آئے

 

محبتِ شہِ والا کی جب بھی بات کروں

اویسیت کا مزہ روح کو ضرور آئے

 

وہ بات لکھ ہی نہ پاؤں کہ جو عمل میں نہ ہو

مجھے بھی نعت نگاری کا وہ شعور آئے

 

سخن سخن مرے سرکار کا ہو ذکرِ جمیل

زبان و دل کو اسی ذکر سے سرور آئے

 

رہِ وفا میں، میں انؓ کی مثال بن جاؤں

پسند جن کے نبی کو سبھی اُمور آئے

 

اطاعتوں کا وہ موسم ہمیں میسر ہو!

نظر حضور کی سیرت ہی نزد و دور آئے

 

یہ التجا ہے کہ جب حشر میں غلام اُٹھے

تو آپ ہی کے علم کے تلے حضور ! آئے

 

مری زباں پہ ہو نعتِ رسولِ پاک عزیزؔ

سماعتوں میں جب آوازۂ نُشور آئے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات