اردوئے معلیٰ

درِ اقدس پہ جا کر ہم یہ مَیلا مَن اُجالیں گے

کہ رو رو کر ، گنہ دھو کر کے آقا کو منا لیں گے

 

غلامِ مصطفیٰ کوئی ہمیں اے کاش یہ کہہ دے

’’کبھی ملنا تمہارے مسئلے کا حل نکالیں گے‘‘

 

یہی اک سوچ بس اپنی ، تسلّی دل کو دیتی ہے

گنہگاروں کو محشر میں وہ دامن میں چھپا لیں گے

 

سرِ نوکِ سِناں ، ثابت کیا ہے ابنِ حیدر نے

کٹا کر سارے کُنبے کو نبی کا دیں بچا لیں گے

 

کرم ہر بار آقا نے کیا ہے ہم غریبوں پر

یہی اُمّید ہے آقا مدینے پھر بلا لیں گے

 

لگن سچی اگر لے کر مدینے ہم چلے جائیں

تو قدموں میں ہمیں اپنے سخی آقا بٹھا لیں گے

 

اگر مٹی ملے سرکار کے شہرِ مقدس کی

تو سُرمہ اپنی آنکھوں کا وہیں اُس کو بنا لیں گے

 

جو نامُوسِ رسالت پر کہیں بھی بات آئے گی

تو ہے عہدِ وفا داری ، سو گردن بھی کٹا لیں گے

 

کرے گا سُر خرو مولا ، ہمیں صدقے محمد کے

اگر ہم اپنے مولا سے کیا وعدہ نبھا لیں گے

 

بہت پڑ جائے گی ٹھنڈک کلیجے میں جلیل اپنے

کہ دُکھڑے عمر بھر کے جب اُنہیں جا کر سنا لیں گے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔