درِ سخا پہ دِلِ بے قرار پیش کرو
بڑے کریم ہیں عرضِ بہار پیش کرو
برائے دید وظیفہ بڑا مجرب ہے
درود پڑھتے رہو انتظار پیش کرو
کبھی نہ لذتِ ہجراں سے رابطہ ٹوٹے
صدائے درد وہاں بار بار پیش کرو
سکھا گیا ہے یہ اُسوہ نبیِ رحمت کا
سدا جفاؤں کے بدلے میں پیار پیش کرو
یہی صدائے صحابہؓ ہے پاس جو کچھ ہے
نبی کے حکم پہ دیوانہ وار پیش کرو
گدائے سرورِ عالم ہو یاد رکھو سدا
ندامتوں کی فضا میں وقار پیش کرو
درِ حضور پہ دل کو بڑے نیاز کے ساتھ
مٹا کے اس کا ہر ادنیٰ خمار پیش کرو
شکیلؔ لفظ کوئی لائقِ ثناء کب ہے
بس اپنے جذبوں کا عجزو نکھار پیش کرو