اردوئے معلیٰ

دسمبر جارہا ہے
سبز شاخوں سے
شگوفے چھین کر
سوچوں پہ چھائی کہرسی ہے
بے ثباتی کا یہ عالم ہے
ہراِک سہما ہوا ہے
ہر کوئی ڈرتا ہے
جانے کس گھڑی کیا حادثہ ہو جائے
سب پر خوف طاری ہے
گذرتے اِس برس نے
دُکھ دیے ہیں
چین چھینا ہے
ہمیں لیکن
ابھی جینا ہے
اِس اُمید پر
بدلیں گے یہ حالات
اگلے سال
ہوگی زندگی کی بات
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔