دشت دل میں خواہشوں کی آفرینی ، مر کہیں
تو مرے قابل نہیں شہرت کمینی ،مر کہیں
تھوڑے دن تو دے مجھے مہلت سکون قلب کی
میری کائر گریہ زاری ہجر بینی ، مر کہیں
اے مری ہجرت کشائی چھوڑ دے پاوں مرے
خود فریبی ، لامکانی ، بے زمینی ، مر کہیں
بحث کرتی دل میں اگتی اک مسلسل ، بے بسی
مجھ سے لڑتی ، بین کرتی بے یقینی ، مر کہیں
اے دلِ کم ظرف ، اتنی بدگمانی پال کر
تو نے میری آخری امید چھینی ، مر کہیں