اردوئے معلیٰ

دل سپردِ مدحتِ شاہِ اُمم ہے اور بس

رُخ مرے افکار کا سُوئے حرم ہے اور بس

 

اُن کے شہرِ دلنشیں کا ایک مدّاحِ نیاز

نامۂ اعمال میں اتنا رقم ہے اور بس

 

اِک عجب عالَم میں جاری ہے طوافِ بندگی

دل بسوئے قبلۂ حاجات خم ہے اور بس

 

منفعل احساس حاضر ہے حضورِ شاہ میں

جاں معطل، لب مقفل، آنکھ نم ہے اور بس

 

گیسوئے سرکارِ عالَم سایۂ رحمت تمام

نقشِ پائے مصطفیٰ نقشِ اَتم ہے اور بس

 

اور کیا انعام پائیں اور کیا احسان ہو

آپ کا در ہم فقیروں کو بہم ہے اور بس

 

مَیں ہوں اور شہرِ نبی ہے اور اِک تکرار ہے

یہ کرم ہے، یہ کرم ہے، یہ کرم ہے اور بس

 

اذن ہوگا تب لکھے گا مصرعِ نعتِ نبی

ورنہ کاغذ پر دھرا ساکت قلم ہے اور بس

 

باقی سب اعمال میرے بس گمانِ آرزو

اِک شفاعت پر تری قائم بھرم ہے اور بس

 

اُن کی چوکھٹ ہی عنایت کا ہے تابندہ نشاں

اُن کا بندہ ہی مکرم، محترَم ہے اور بس

 

نعت ہے مقصودؔ کے موجود ہونے کا سبب

ورنہ وہ مفقود یا خوابِ عدم ہے اور بس

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔