اردوئے معلیٰ

دل سے جو غلامِ شہِ ذیشاں نہیں ہو گا

واللہ کبھی خُلد کا مہماں نہیں ہو گا

 

کامل کبھی اُس شخص کا ایماں نہیں ہو گا

گستاخِ نبی سے جو گُریزاں نہیں ہو گا

 

گر سامنے اُن کا رُخِ تاباں نہیں ہو گا

مرنا بھی ہمارے لئے آساں نہیں ہو گا

 

یادِ شہِ بطحا سے جو دل ہو گا مُزین

آباد رہے گا کبھی ویراں نہیں ہو گا

 

آقا کی محبت میں گزارے جو شب و روز

وہ گور میں محشر میں پشیماں نہیں ہو گا

 

سرکار کرم طیبہ سے میں دُور پڑا ہُوں

کب تک مرے دُکھ درد کا درماں نہیں ہو گا

 

میں سخت گنہ گار ہوں لِلٰہ شفاعت

رحمت کا شہا آپ کی نقصاں نہیں ہو گا

 

محبوبِ خدا کو جو کوئی دل سے پُکارے

طوفان کی موجوں میں وہ غَلطاں نہیں ہو گا

 

رحمت کی بہار آئے مرے اُجڑے چمن میں

کیا مجھ پہ مرے شاہ یہ احساں نہیں ہو گا

 

دے کے نہیں لینا ہے کریموں کا طریقہ

مرزا ترا زاِئل کبھی ایماں نہیں ہو گا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ