اردوئے معلیٰ

دل واقفِ اندازِ روایاتِ کہن ہے

اس بار مگر درد کا کچھ اور چلن ہے

 

مانا کہ تجھے عشق سے مطلب ہی نہیں ہے

کیا ہو کہ یہی خانماں برباد کا فن ہے

 

تو حسنِ مکمل ہے تو میں شاعرِ یکتاء

تو وجہِ سخن بن کہ فقط محوِ سخن ہے

 

تھا لمس ترا نرم بہت ، جھیل گیا ہوں

ویسے تو مجھے بوسہِ خوشبو بھی چبھن ہے

 

اک عمر ترے خواب کی سلوٹ کو سنوارا

اب یوں ہے کہ حالات کے ماتھے پہ شکن ہے

 

دل اب بھی لڑے جاتا ہے سنگلاخ زمیں سے

جیسے کہ ابھی ہاتھ میں وہ کانچ بدن ہے

 

میں ڈھانپ کے بیٹھا ہوں ترا خواب زمیں پر

ویسے مرے اطراف میں گھمسان کا رن ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات