اردوئے معلیٰ

دل و دماغ سے اترا نہ کَوملیں لہجہ

مہک رہا ہے ابھی تک وہ عَنبریں لہجہ

 

کہ آپ جیسی کسی اور میں نہیں ہے بات

کہ آپ جیسا کسی اور کا نہیں لہجہ

 

پھر اس کے بعد کٹی عمر بدگمانی میں

بس ایک بار سنا اس کا بے یقیں لہجہ

 

یہ کس نے کر دیا اُس کو کچھ اور بھی انمول

یہ کس نے جڑ دیا ہونٹوں پہ احمریں لہجہ

 

سفر میں پاوں کی زنجیر ہونے والے ہیں

کہیں کہیں تری آنکھیں کہیں کہیں لہجہ

 

مجھے تو اور ہی دنیا میں لے گیا کل شب

تمہارا شعر سناتا وہ خواب گیں لہجہ

 

میں بات سنتے ہوئے اس کی کھو سا جاتا ہوں

حسین چہرہ ہے اُس شخص کا ،حسیں لہجہ

 

روانی اور بھی لفظوں میں بڑھ گئی قیصر

ہوا غزل میں جو شامل وہ نغمگیں لہجہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ