دل کا احساس بھی جب لفظ میں ضم ہوتا ہے
تب کہیں نعت کا اک شعر رقم ہوتا ہے
ضبط تحریر میں کب ان کا مقام آئے گا
جن کے در پر سر جبریل بھی خم ہوتا ہے
اسم اعظم ہے مرے واسطے اسم احمد
دور اس سے مرا ہر ایک الم ہوتا ہے
بے نیازانہ گزر جاتا ہے ہر مشکل سے
جس پہ آقائے دو عالم کا کرم ہوتا ہے
سارے عالم کی کفالت کا ہے سر چشمہ مگر
ان کی رحمت کا ذخیرہ کہاں کم ہوتا ہے
اے مرے دل اسے سر آنکھوں پہ اپنے رکھنا
دافع غم مرے سرکار کا غم ہوتا ہے
فیض نوّاب سے تحریک اسے ملتی ہے کفیل
جب رواں جادۂ مدحت پہ قلم ہوتا ہے