اردوئے معلیٰ

دل کا تو ہی قرار ہے آقا

تو ہی جانِ بہار ہے آقا

 

تیرے طیبہ نگر کے کیا کہنے

حسن کا شاہکار ہے آقا

 

سائلِ در کو ناز ہے جس پر

وہ ترا ہی دیار ہے آقا

 

دشمنِ جاں کے واسطے بھی دُعا

یہ ترا ہی شعار ہے آقا

 

دیکھ کر تیری سیرتِ طائف

درد بھی اشک بار ہے آقا

 

بات لفظوں سے کیا بنے میری

جب عمل داغ دار ہے آقا

 

عزتیں رب انہی کو دیتا ہے

آپ سے جن کو پیار ہے آقا

 

دیکھ کر آپ کی عطاؤں کو

دل بہت شرمسار ہے آقا

 

رب کا عاشق تجھے حبیب کرے

حکمِ پروردگار ہے آقا

 

تیری نظروں میں شوکتِ دُنیا

کس قدر بے وقار ہے آقا

 

زیرِ نعلین پاک ذروں پر

ہر بلندی نثار ہے آقا

 

تیری تقلید اصل نورِ حیات

باقی سب کچھ غبار ہے آقا

 

نظرِ رحمت کریں غلاموں پر

آپ کو اختیار ہے آقا

 

ہو کسی شب شکیلؔ پر بھی کرم

اِس کو بھی انتظار ہے آقا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔