2021ء کی پہلی نعت جب کرونا وباء عروج پر تھی
دنیا کی کشمکش میں نہ فکرِ وباء میں ہم
یہ سال بھی گزاریں گے مدح و ثناء میں ہم
ہر سال حاضری کی سند دستخط شدہ
اِس سال جا کے لائیں گے دستِ دعا میں ہم
مکّے میں گزریں کاش کہ ذوالحج کے رات دن
رمَضان جب گزار لیں شہرِ عطا میں ہم
تیرے قریب ہی کہیں اے آفتابِ حسن !
تھامیں رکھیں گے فکر و قلم کی لگامیں ہم
آلِ عبا کے عشق میں رہتے ہیں ہر گھڑی
گویا کہ رہ رہے ہیں دلِ مصطفٰی میں ہم
آواز آئی کون بچائے گا دیں مِرا
بولے حسین وادئ کرب و بلا میں ہم
کونین کے حسین نظاروں سے پوچھ لو
کیوں گم ہیں شوقِ دیدِ رخِ والضُّحٰی میں ہم
بس مقصدِ حیاتِ تبسم یہی تو ہے
بِیتائیں قربِ گنبدِ خضرٰی میں شامیں ہم