دن رات سوچتا ہوں کہ جاؤں میں کس طرح
جا کر مدینہ نعت سناؤں میں کس طرح
اک خواب میں ہوئی مری طیبہ میں حاضری
کیسا کرم ہوا یہ بتاؤں میں کس طرح
میرے نبی کی چار سو پھیلی ہے روشنی
ان کی مثال ڈھونڈ کے لاؤں میں کس طرح
جب تک نہ اس طرف سے ملے اذنِ گفتگو
حق اس کرم کا شعر میں لاؤں میں کس طرح
اب تک نہیں نصیب ہوئی دید آپ کی
میرے کریم عید مناؤں میں کس طرح
آلِ نبی سے فیض ملا ہے بہت مجھے
زاہدؔ اب اس کرم کو بھلاؤں میں کس طرح