غیر منقوط
دور دکھ کی ردا ہو گئی ہے
مدحِ سرور دوا ہو گئی ہے
در ملے مہر و ماہِ حرا کا
ہر کسی کی دعا ہو گئی ہے
سائرِ لا مکاں کے کرم سے
روح دکھ سے رہا ہو گئی ہے
اس گلی سے کرم ہو رہا ہے
وہ گلی مدعا ہو گئی ہے
ہو گئے دل کے حاکم مکرم
راہ دل کی حرا ہو گئی ہے
اے دو عالم کے سلطاں کرم ہو
اس گدا کی صدا ہو گئی ہے
ماہِ کامل کا احساں ہوا ہے
مدحِ سرور عطا ہو گئی ہے