اردوئے معلیٰ

دوستی گردش کی میرے ساتھ گہری ہو گئی

دل تھما تو رنگتِ حالات گہری ہو گئی

 

کیسے اندازہ لگاتا اپنی گہرائی کا میں

اپنی تہہ تک جب بھی پہنچا ذات گہری ہو گئی

 

زندگی نے ہونٹ کھولے لفظ سادہ سے کہے

تجربے نے آنکھ کھولی بات گہری ہو گئی

 

چاندنی کی آس میں ہم دیر تک بیٹھے رہے

ڈھونڈنے نکلے دیا جب رات گہری ہو گئی

 

کیا بتاؤں چشمِ نم کا حال اُس کو دیکھ کر

سائباں جب مل گیا برسات گہری ہو گئی

 

میرے بازی جیتنے پر ہو گئے ناراض دوست

دوستانہ کھیل تھا اور مات گہری ہو گئی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات